Friday, October 15, 2010

بازار

اپنے روزگار کے سلسلے میں تقریبا تین سال ہر روز بازار سے دو دفعہ پیدل گزرہوتا رہا ہے۔ کافی نئے مشاہدات کا سامنا رہا۔ پہلا مشاہدہ جو مجھے ہوا کہ بازار میں خواتین گاہکوں کی تعداد مرد دکانداروں اور گاہکوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے۔ دوسرا یہ کہ خواتین کی اکثریت بازار آنے سے پہلے بیوٹی پارلر سے ہوکر آئی ہے۔ خیر وجوہات جاننے کی کوشش بھی نہیں کی کہ ایسا کیوں ہے؟ لیکن کچھ عرصہ میں ارد گرد خواتین کی ہونے والی گفتگو سے پتہ چلا کہ ایسا صرف اس لئے ہوتا ہے کہ دکاندار عزت سے پیش آئے یا انہیں غریب نہ سمجھے۔
لیکن کچھ اور مشاہدات کے نتیجے میں ایک اور بات سامنے آئی کہ بازار میں کچھ خواتین بکاؤ بھی موجود ہیں جن کی خریداری کے لئے آپ مخصوص دکانداروں سے رجوع کر سکتے ہیں ۔ ایسی خواتین عموما عمدہ بناؤ سنگھار کے ساتھ دکان میں کافی دیر تک موجود رہتی ہیں اور وہ دکاندار ان کی بے حد عزت کرتے ہیں۔ جب دوسری خواتین ان کے ساتھ دکانداران کا رویہ دیکھتی ہیں تو سنگھار میں ان سے بڑھنے کی کوشش کرتی ہیں۔ تاکہ دکاندار ان سے بھی اسی رویے کا مظاہرہ کرے اور وہی رعایت دے۔ لیکن اس سارے چکر میں شاید وہ بھول جاتی ہیں کہ جو دکاندار غریب یا سادہ لوح گاہکوں کو گھاس نہیں ڈالتے انہوں کی مثال ان چمگادڑوں کی طرح ہے۔جو سارا خون بھی چوس جائیں تو بھی شکار کو پتہ نہیں چلتا۔




بہرحال یہ میرا مشاہدہ ہے۔ اس سے کسی کو بھی اختلاف ہو سکتاہے۔  اورمیرا بحث کا ارادہ بھی کوئی نہیں ہے۔ آپ کے مشاہدات کے لئے کمنٹس مشروط طور پر کھلے ہیں۔

جاری ہے۔
ِ

2 comments:

  1. حضور خواتین بازار میں شاپنگ کرنے تھوڑی جاتی ہیں
    وہ تو مزے لینے جاتی ہیں

    ReplyDelete
  2. سعد۔خوش آمدید اور شکریہ تشریف لانے کا۔
    لیکن ساری خواتین مزے لینے نہیں آتیں۔
    میں نے کئی خواتین ایسی بھی دیکھیں ہیں جن کے پاس خریداری کے پیسے پورے پورے ہوتے ہیں اور انہیں کم سے کم قیمت کے حصول کے لئے بازار کی ہر دکان کا چکر لگانا پڑتا ہے۔ شاید وہ گھر جا کر اس پر روتی بھی ہوں۔

    ReplyDelete