Monday, September 03, 2012

بچوں کا استحصال

بچوں کا استحصال دنیا کے ہر معاشرے کا بنیادی مسئلہ ہے۔ ایک طرف امریکی ریپ سنٹر میں تین اور چار سال کے ان بچوں کا علاج ہو رہا ہے جن کے ساتھ زیادتی کی گئی تھی۔ تو دوسری طرف عامر خان جب ٹی وی پر ایک ایسے شو کا آغاز کرتا ہے جس میں ہندوستان جیسے بڑے ملک کے بڑے ایشوز پر وہ بات کرنا چاہتا ہے اور اس کا حل پیش کرنا چاہتا ہے تو دوسرا ہی پروگرام وہ بچوں کے استحصال پر کرتا ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ وہاں اس مسئلہ کی صورتحال کتنی گھمبیر ہے۔
پاکستان کا ذکر نہیں کر رہا کیونکہ پاکستان کے چاہنے والوں نے یہاں کی صورتحال بتانے کے لئے نیچے کمنٹس والے علاقے پر قبضہ ہی کر لینا ہے۔ :) میں کچھ دنوں سے اس پر نوٹس بنانا چاہ رہا تھا۔ یہ میری اس سلسلے کی پہلی پوسٹ ہے اور خیال ہے کہ دوسری پوسٹ آپ کے تجویز کردہ نکات پر مشتمل ہو گی۔ ویسے اپنے پروگرام میں عامر خان نے بچوں کے لئے ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا تھا۔ جس کو آپ ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس بچوں کی ورکشاپ کا لب لباب یہ ہے کہ
 ۱۔ والدین کو یا دونوں میں سے ایک کو اپنے بچوں سے اتنی قربت پیدا کرنی چاہیے کہ وہ اپنی ہر بات ان سے شیئر کر سکیں۔
 ۲۔ بچوں کو ان کے جسم سے آگاہی اس طرح دینی چاہیے کہ وہ دوسروں کی مداخلت کی حد کو پہچان سکیں۔
۳۔ بوقت ضرورت اپنے بچاؤ کے لئے اقدامات کر سکیں۔ کہیں پڑھا تھا کہ بچے کو ورغلانے میں یا لے جانے میں صرف ایک منٹ ہی لگتا ہے۔ ہم عموماً اپنے بچوں کو اجنبی لوگوں سے بچنے کی تلقین کرتے رہتے ہیں۔ لیکن یہ تلقین تب دھری کی دھری رہ جاتی ہے جب ایک بالغ بچے تک سیدھا پہنچتا ہے اور اپنا تعارف کرواتا ہے یا کوئی ایسی حرکت کرتا ہے کہ وہ فوراً اجنبی سے شناسا بن جاتا ہے۔ اب بچہ کیا کرے گا؟ ایک تحقیق کے مطابق نوے فیصد کیسیز میں مجرم ایسا فرد ہوتا ہے جسے آپ کا بچہ اچھی طرح جانتا ہے تو ایسی صورتحال میں کیا کرنا چاہیے؟ بچوں کی حفاظت کے سلسلے میں میری نظر میں جن نکات کو مدنظر رکھنا چاہیےان کو تحریر کر رہا ہوں۔
  • بچوں کو اپنااوراپنے والدین کا نام، پتہ اور فون نمبر ضرور یاد کروائیں۔
  • اس بندے پر نظر رکھیں جو خواہ مخواہ آپ کے بچوں کا خیال رکھنا چاہتاہے۔ یہ ہمسایہ بھی ہو سکتا ہے، استاد بھی اور رشتہ دار بھی
  • قانون بنائیں کہ آپ کا بچہ آپ سے پوچھے بغیر کوئی بھی کام نہیں کرے گا یا کسی بھی دوسری جگہ کسی بھی بڑے کے ساتھ نہیں جائے گا۔
  • اس استاد پر ضرور نظر رکھیں جو آپ کے بچوں کو اکیلے میں پڑھاتا ہے یا سکول میں بچوں پر خصوصی شفقت کرتے ہوئے خصوصی طور پر زائد وقت دیتا ہے یا وہ بڑا جو بڑوں میں بیٹھنے کی بجائے بچوں کے ساتھ ان کے کمرے ، صحن یا لان میں وقت گزارتا ہے یا وہ بندہ جو آپ کے بچوں کو غیر ضروری تحائف دیتا ہے۔ یا وہ بندہ جو آپ کے بچوں کو وقتا فوقتا کسی بہانے سے اپنے گھر میں آ کر کھیلنے کے لئے کہتا ہے یا وہ بندہ آپ کے بچوں کے ساتھ ضرورت سے زیادہ اچھا ہے۔
  • محلے یا گلی میں آنے والے ایسے افراد جن سے بچوں کی روز ملاقات ہوتی ہے، جیسے آئس کریم والا یا جھولے والا، ان افراد پر نظر رکھیں اور بچوں کو بھی ایسے افراد سے تعلق بنانے سے یا بڑھانے سے روکیں۔
  • اگر بچہ کسی جاننے والے کے پاس نہیں جانا چاہتا تو اس کی بات کو غور سے سنیں اور وجوہات جاننے کی کوشش کریں ایسی بات کو نظر انداز بالکل مت کریں۔
  • ان کو یہ ضرور سکھائیں کہ اگر وہ کسی ہجوم والی جگہ پر آپ کو کھو دیں تو انہیں کیا کرنا چاہیے۔ انہیں یہاں آپ کو اونچی آواز میں پکارنا ہے چلانا ہے یا کس سے رابطہ کرنا ہے؟ کس جگہ پر جاکر کھڑے ہو جانا ہے۔ کسی ایسی عورت کو جا کر بتانا ہے جس کے ساتھ اس کے بچے ہوں وغیرہ وغیرہ اور یہ ہر سفر میں کسی نہ کسی طرح انہیں یاد کروا دیں۔
  • بچوں کے کپڑوں یا ان کی چیزوں پر ان کا نام باہر کی طرف مت لکھیں۔ یہ کسی کے لئے بھی جان پہچان بنانے کا ذریعہ بن سکتا ہے۔
  • جب بچہ کوئی ایسا لفظ بولتا ہے جو اسے نہیں بولنا چاہیے تو فوراً پتا کریں کہ وہ اس نے کہاں سے سیکھا ہے؟
  • گھر میں یہ قانون بنائیں کہ ایسی کوئی بات راز میں نہیں رکھی جائے گی جس میں کوئی دوسرا بڑا شامل ہو۔
  • بچوں کو ہر ایک سے پیار کرنا جیسے چومنا، ہاتھ پھیرنا یا گلے لگنا مت سکھائیں۔
  • انہیں سکھائیں کہ اگر کوئی ان کو ان کی مرضی کے خلاف چھیڑتا ہے تو وہ ضرور آپ کو بتائیں۔
  • بچوں کے سکول کے دوستوں کے بارے میں معلومات ضرور رکھیں۔
  • بچوں کو ڈرانے کی بجائے حدود سے آگاہی دیں۔
  • اپنے بچوں کے ساتھ پابندی کے ساتھ کچھ وقت ضرور گزاریں۔
  • سب سے اہم بات کہ بچوں سے اپنا بندھن مضبوط بنائیں۔
یہ ضروری نہیں کہ آپ شک ہی کریں لیکن ان باتوں کا دھیان رکھنے میں کچھ لمحے ہی لگتے ہیں۔ اس سلسلے میں مجھے ساحل کی بنائی ہوئی ویڈیوز بہت پسند ہیں۔ لیکن پوسٹ کی طوالت کے ڈر سے یہاں پوسٹ نہیں کر رہا۔ وہیں دیکھ لیں۔اور اپنی رائے سے نوازیں۔

No comments:

Post a Comment